عورت کاغسل جنابت کا مکمل طریقہ
آج کی مختصر پیرا گراف میں ان تین غلطیوں کی وضاحت کرنی ہے جو غلطیاں خواتین جنابت یا حیض اور نفاس سے پاک ہونے کے لیے غسل کرتے وقت کرتی ہیں جن کی وجہ سے پاکی حاصل ہی نہیں ہوتی اور یوں خواتین اپنے آپ کو پاک سمجھ کر نماز پڑھتی رہتی ہیں
![]() |
| Aurton Ki Ghusl e Janabat Mein 3 Ghaltian |
اور قرآن مجید کی تلاوت کرتی رہتی ہیں چونکہ جب بندہ پاک ہی نہیں ہوتا تو گویا وہ ناپاکی
کی حالت میں ہی نماز اور قرآن مجید پڑھتا رہتا ہے جو کہ حرام ہے ناپاکی کا وبال الگ اور حرام کا ارتکاب الگ غسل جنابت کے لیے ایک فرض یہ ہے کہ پورے بدن پر اچھے سے یعنی اس طرح پانی بہانا ضروری ہے کہ بدن پر بال برابر بھی جگہ خشک نہ رہے ورنہ غسل سے پاکی حاصل نہیں ہوگی لیکن بہت ساری خواتین پہلی غلطی یہ کرتی ہیں کہ وہ نیل پالش کے ساتھ ہی غسل کر لیتی ہیں یاد رکھیں کہ اگر ہاتھوں یا پاؤں کے نیلز پر نیل پالش لگی ہو تو اس کی وجہ سے پانی نیلز تک پہنچتا ہی نہیں ہے حالانکہ ایک ہی نیل پر تھوڑی سی بھی پالش لگی ہو تو اس کے نیچے جگہ خشک رہ جاتی ہے لہذا غسل جنابت سے پہلے یہ تسلی کرنی ضروری ہے کہ آپ کے کسی نیل پر پالش نہ ہو اگر ہے تو اچھی طرح ریموو کر لیں دوسری غلطی یہ ہے کہ عورتیں عموم انگلیوں میں رنگز پہنتی ہیں بعض اوقات وہ اتنی چوڑی یا تنگ ہوتی ہیں کہ ان کے نیچے پانی انگلیوں کی سکن تک نہیں پہنچ پاتا تو اس سے بچنے کے لیے یا تو رنگز اتار کر غسل کریں یا دوران غسل اچھی طرح ہلائیں تاکہ پانی نیچے سکن تک پہنچ سکے اور تقریباً یہی کیفیت کانوں میں ٹاپس کی بھی ہوتی ہے مطلب کہ ان چیزوں کے بارے میں بھی یہی احتیاط ضروری ہے تیسری غلطی یہ ہے کہ دوران غسل مرد اور عورتیں دونوں ناف کی طرف بہت کم توجہ دیتے ہیں حالانکہ اس کو اس طرح دھونا ضروری ہے کہ اس کے اندرونی حصے تک پانی پہنچ جاۓ غسل جنابت سے پاکی حاصل کرنے کے لیے ان تین اہم پوائنٹس پر توجہ دینے کی بے حد ضرورت ہے ۔


کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
if you have any problem please let me know.
Thanks for comment .